}

Wednesday 21 January 2015

patheron k basti mai karobar shishay ka

patheron k basti mai karobar shishay ka


پتھروں کی بستی میں کاروبار شیشے کا
کوئی بھی نہیں کرتا اعتبار شیشے کا
کانچ کے بنے پتلے تھوڑی دور چلتے ہیں
چار دن کا ہوتا ہے یہ خمار شیشے کا

بن سنور کر ہرجائی آج گھر سے نکلا ہے
جانے کون ہوتا ہے پھر شکار شیشے کا
دل کے آزمانے کو ایک سنگ کافی ہے
امتحان نہ لینا تم , بار بار , شیشے کا

فراز اس جہان میں عارضی ہیں سب رشتے
ہم نے بھی بنا کے دیکھا اک یار شیشے کا
 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Phir bewafaai