پتھروں کی بستی میں کاروبار شیشے کا
کوئی بھی نہیں کرتا اعتبار شیشے کا
کانچ کے بنے پتلے تھوڑی دور چلتے ہیں
چار دن کا ہوتا ہے یہ خمار شیشے کا
بن سنور کر ہرجائی آج گھر سے نکلا ہے
جانے کون ہوتا ہے پھر شکار شیشے کا
دل کے آزمانے کو ایک سنگ کافی ہے
امتحان نہ لینا تم , بار بار , شیشے کا
فراز اس جہان میں عارضی ہیں سب رشتے
ہم نے بھی بنا کے دیکھا اک یار شیشے کا
کوئی بھی نہیں کرتا اعتبار شیشے کا
کانچ کے بنے پتلے تھوڑی دور چلتے ہیں
چار دن کا ہوتا ہے یہ خمار شیشے کا
بن سنور کر ہرجائی آج گھر سے نکلا ہے
جانے کون ہوتا ہے پھر شکار شیشے کا
دل کے آزمانے کو ایک سنگ کافی ہے
امتحان نہ لینا تم , بار بار , شیشے کا
فراز اس جہان میں عارضی ہیں سب رشتے
ہم نے بھی بنا کے دیکھا اک یار شیشے کا
No comments:
Post a Comment